متحدہ عرب امارات کے درہم پاکستانی روپے کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

متحدہ عرب امارات کے درہم کا پاکستانی روپے سے موازنہ کرتے ہوئے، قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مختلف اقتصادی، سیاسی اور عالمی منڈی کے عوامل کے نتیجے میں کرنسی کی شرح تبادلہ میں اکثر اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ مختصر مدت میں ان تغیرات کے نتیجے میں شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے۔
بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ (PKR) کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ نیشنل بینک آف پاکستان (NBP) کے ٹریژری مینجمنٹ ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ آج کی شرح کے مطابق، 1 PKR 305.40 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔
یورو کے مقابلے میں یہ 333.64 EUR پر بند ہو رہا ہے، برطانوی پاؤنڈ بڑھ کر اب 387.98 پر بند ہو رہا ہے اور سعودی ریال بڑھ کر 81.28 ہو گیا ہے۔
31 اگست 2023 تک، متحدہ عرب امارات درہم (AED) اور پاکستانی روپے (PKR) کے درمیان موجودہ شرح مبادلہ 1 AED = 83.28PKR ہے۔
کمزور کرنسی کے نتیجے میں مصنوعات اور خدمات کی درآمدی لاگت زیادہ ہو سکتی ہے، جس سے صارفین کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔ ایک اہم قدر میں کمی کا اثر عالمی تجارت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی حرکیات پر بھی پڑ سکتا ہے۔
اگر ایسے ہی ڈالر بڑھتا رہا اور پٹرول کی قیمتیں بڑھتی رہیں تو کسی بھی ملک کی کرنسی کو بڑھنے سے روکنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گا۔
جیسا کہ اب آپ کو پتہ ہے کہ درہم بھی 83 روپے سے اوپر چلا گیا ہے اور ریال بھی ایسے ہی ہے۔ اگر ڈالر اوپر جاتا گیا تو دوسرے کرنسی بھی ساتھ ساتھ اوپر جاتی رہیں گی جس سے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔ جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کہ یکم ستمبر سے پٹرول کی قیمت بھی اوپر چلی گئی ہے البتہ 29 پیسے ڈالر سستا ہوا ہے انٹر بینک میں لیکن باہر مارکیٹ میں ڈالر 325 روپے کا مل رہا ہے جو کہ بہت ہی حیران کن بات ہے اور جن کے پاس ڈالر پڑے ہیں وہ سب بلیک میں بیچ رہے ہیں۔